مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛ بدھ کے دن تہران میں شہید صدر رئیسی اور شہید عبداللہیان کی تشییع جنازہ کے مراسم میں مختلف ممالک کے سرکاری وفود اور عالمی تنظیموں کے مندوبین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ عالمی رہنماؤں کی کثیر تعداد میں شرکت سے دنیا کو اہم اور کئی پیغامات ملے ہیں:
سعودی عرب کا ایران کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط کرنے کا اعلان
صدر رئیسی اور وزیرخارجہ عبداللہیان کی شہادت کے بعد سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان نے تعزیتی پیغامات بھیجے۔ ایرانی حکومت اور عوام کے ساتھ اظہار ہمدردی کے لئے سعودی شاہ کے معاون خصوصی کے علاوہ وزیرخارجہ فیصل بن فرحان اور اعلی سطحی وفد نے تہران میں سرکاری تشییع جنازہ کے مراسم میں شرکت کی۔
سعودی شاہ اور ولی عہد کے پیغامات اور اعلی سطحی وفد کی شرکت تہران کے بارے میں ریاض کی پالیسی کی بہترین عکاسی کرتی ہے۔ سعودی عرب نے ایران کے ساتھ تعلقات مزید بڑھانے پر آمادگی کا عملی طور پر اظہار کیا ہے۔ گذشتہ ایک سال کے دوران شہید وزیرخارجہ عبداللہیان نے اس حوالے سے انتھک کوشش کی تھی۔ سعودی حکومت نے بھی شہید صدر رئیسی کی حکومت کی نیک نیتی کو مشاہدہ کرنے کے بعد مثبت جواب دیا تھا۔ سعودی عرب کے حالیہ اقدامات سے واضح ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات مستقبل قریب میں مزید مضبوط ہوں گے۔
عراقی کردستان کے اعلی حکام کی موجودگی اربیل اور تہران کے درمیان تعلقات میں بہتری کی نوید
شہید صدر رئیسی اور ان کے ساتھی شہداء کی تشییع جنازہ کے سرکاری مراسم میں عراقی کردستان کے اعلی حکام نے شرکت کی۔ کردستان کے حکمران نیچروان بارزانی، وزیراعظم مسرور بارزانی اور اور ان کے معاون قباد طالبانی نے مراسم میں شرکت کی۔ وزیراعظم مسرور بارزانی نے اربیل میں ایرانی سفارت خانے میں حاضری دے کر تعزیتی پیغام لکھا۔ مسعود بارزانی نے بھی خصوصی طور پر تعزیتی پیغام بھیجا۔ انہوں نے رہبر معظم اور دیگر اعلی حکام کے ساتھ ملاقات کے دوران کردستان اور ایران کے درمیان تعلقات میں اضافے پر زور دیا۔ صدر، وزیراعظم اور دیگر اعلی حکام کی شرکت اور پیغامات کردستان کی طرف سے ایران کے ساتھ تعلقات میں گرمجوشی لانے کی بہترین دلیل ہے۔
تیونس کے صدر کا دورہ تہران
تیونس کے صدر قیس بن سعد ان افراد میں سے تھے جن کی تہران آمد کو مبصرین خصوصی اہمیت دے رہے ہیں۔ ایران اور تیونس کے درمیان اگرچہ سفارتی تعلقات ہیں لیکن زیادہ فعال نہیں ہیں۔ شہید صدر رئیسی کی حکومت نے گذشتہ تین سالوں کے دوران تیونس کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کے لئے اہم اقدامات کئے تھے۔ دونوں ملکوں نے غزہ میں صہیونی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کی شدید مذمت کی۔
رہبر معظم نے تیونس کے صدر کے ساتھ ملاقات کے دوران دونوں ملکوں کے تعلقات میں دوبارہ بہتری پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے تیونس کے صدر کی تعریف کی اور کہا کہ ان کی اقتدار میں موجودگی سے سالوں بعد تیونس کے عالم اسلام کے ساتھ تعلقات میں بہتری کا موقع میسر آسکتا ہے۔
صدر بن سعد نے اس موقع پر کہا کہ شہید صدر رئیسی کے ساتھ انہوں نے آخری مرتبہ الجزائر میں ملاقات کی تھی۔ ملاقات کے دوران فیصلہ کیا گیا تھا کہ میں تہران کا دورہ کروں گا۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والے معاہدوں کی روشنی میں تعلقات میں اضافے کی امید ظاہر کی۔
مصری وزیرخارجہ کا اولین دورہ تہران
مصر اگرچہ اقتصادی مشکلات کا شکار ہے اس کے باوجود عالم اسلام اور دنیائے عرب کا اہم ملک ہے۔ ایران اور مصر کے درمیان گذشتہ 18 سالوں سے تعلقات منقطع ہیں۔ گذشتہ سال ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں اضافے کا اعلان ہونے کے بعد مصر نے بھی اہم اقدامات کا اعلان کیا تھا۔ شہید صدر رئیسی نے سعودی عرب میں مصر کے ہم منصب السیسی سے ملاقات کی تھی۔ دونوں ملکوں کے درمیان وزرائے خارجہ کی سطح پر بھی کئی مرتبہ مذاکرات ہوچکے تھے جس میں غزہ کے حالات سمیت خطے کے اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
مصری وزیرخارجہ نے اپنے اولین دورہ تہران کے دوران شہید وزیرخارجہ عبداللہیان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا اعتراف کیا اور کہا کہ بہتر حالات میں تہران کا دورہ کرنا چاہتا تھا تاہم اس موقع پر دورہ کرنا پڑا تاکہ ایرانی حکومت اور عوام کو تسلیت پیش کرسکوں۔
بحرینی وزیرخارجہ کا دورہ تہران تعلقات کی بحالی میں اہم قدم
بحرین کے وزیرخارجہ عبداللطیف بن راشد الزیانی کا دورہ تہران بھی خصوصی توجہات کا مرکز تھا۔ انہوں نے اس حالت میں ایران کا دورہ کیا کہ گذشتہ دس سالوں سے دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع ہیں۔ بحرینی وزیرخارجہ کا دورہ، تہران اور منامہ کے درمیان تعلقات میں سردمہری کے خاتمے کی طرف اہم قدم ہوسکتا ہے۔
تعزیتی پیغامات، دفتر یادداشت پر دستخط، شہداء کی یاد میں خاموشی اور ایران کے احترام سے صہیونی حکومت سیخ پا
68 ممالک کے علاوہ علاقائی اور عالمی تنظیموں کے نمائندے تہران میں شہید صدر رئیسی اور ان کے ساتھیوں کی سرکاری تشییع میں شرکت کے لئے آئے تھے۔ متعدد ممالک میں حکومتی اور سماجی رہنماؤں نے ایرانی سفارت خانوں میں جاکر تعزیت پیش کی اور یادداشت کی کتاب پر دستخط کرتے ہوئے شہداء کو خراج تحسین پیش کیا۔ اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندہ دفتر میں 50 ممالک کے سفیروں، اقوام متحدہ کے اداروں کے سربراہان، نام اور گروپ 77 جیسی عالمی تنظیموں کے سربراہان اور دیگر سماجی، سفارتی اور صحافتی شخصیات نے حاضری دی اور دفتر یادداشت پر دستخط کرتے ہوئے شہید صدر رئیسی اور شہید وزیرخارجہ کو بہترین الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔
عالمی سطح پر شہید صدر رئیسی اور وزیرخارجہ کی مقبولیت اور ان کو خراج تحسین پیش کرنے سے صہیونی حکام کی چیخیں نکل گئی ہیں۔ اقوام متحدہ میں صہیونی حکومت کے نمائندے گیلعاد اردان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے ایرانی صدر کی یاد میں ایک منٹ خاموشی اختیار کی۔ سیکورٹی کونسل کا اگلا اقدام کیا ہوگا؟ برسی پر ایک منٹ خاموشی!
نتیجہ
عالمی رہنماؤں کی جانب سے شہید صدر رئیسی اور دیگر شہداء کو خراج تحسین پیش کرنا ان کی عالمی سطح پر مقبولیت کی دلیل ہے۔ بین الاقوامی سطح پر ان کی خاجہ پالیسی کو پذیرائی حاصل تھی۔ شہید وزیرخارجہ عبداللہیان کے مثبت تشخص کے بارے میں بی بی سی کے نامہ نگار نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے مغربی اور مشرق وسطی کے سفارت کاروں سے سنا ہے کہ جناب عبداللہیان ایک عمل پسند اور انتہائی فعال سفارت کار تھے۔
آپ کا تبصرہ